Skip to main content

ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ہر قدم اﷲ کے حکم اور نبی اکرمﷺ کی سیرت کے مطابق اٹھے۔ آرمی چیف کے زبردست بیان نے ملت اسلامیہ کے دل جیت لئے

Add caption

ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ہر کام اللہ ااور اس کے رسولﷺ کے حکم کے مطابق 

اٹھے، آرمی چیف


اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے سربراہ آرمی چیف چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ چند سال پہلے ہم روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کا شکار تھے۔ دِفاعی تنصیبات سمیت ملک کا کوئی حصہ ُدشمن کی زَد سے محفوظ نہیں تھا۔ ملک کے کئی حصوں میں ریاستی عملداری عملی طور پر ختم ہو چکی تھی۔ شمالی وزیرستان دہشتگردوں کی آماجگاہ تھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں مختلف حلقوں میں شکوک و شُبہات عام تھے۔ لیکن مجھے اُس وقت بھی بحیثیت سپہ سا لا ر ، افواجِ پاکستان کی صلاحیت اور عزم پر پورا یقین تھا۔ پاک فوج کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا
کہ آپریشن ضرب عضب کا نام ہم نے رسوُل اللہﷺ کی تلوار سے اِس لئے منسوب کیا تھا کہ اپنی بقاء کی اِس جنگ میں ہمارا ہر قدم اﷲ کے حکم اور نبی اکرمﷺ کی سیرت کے مطابق اٹھے۔ یہ تلوار صرف مظلوموں اور معصوموں کے دِفاع اور فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے اُٹھ سکتی ہے۔ آرمی چیف نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کی صورت میں ہم نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے بِلا امتیاز خاتمے کا جو عمل دو سال پہلے شروع کیا تھا اُس نے اپنے طے شدہ فوجی اہداف حاصل کر لئے ہیں اور آج وطن عزیز کا کوئی بھی علاقہ سبز ہلالی پرچم کے سائے سے محروم نہیں ہے۔ جنرل راحیل شریف نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے اب تک ہمارے بہادر جوانوں نے پورے ملک میں 19000سے زائد آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی پر قابو پایا ہے۔ کامیابیوں کے اِس لمبے سفر میں فوج کے ساتھ رینجرز، ایف سی، پولیس اور لیویز نے بیش بہا قُربانیاں پیش کی ہیں۔ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوںنے اِن کامیابیوں میں انتہائی اہم کِردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضرب عضب کی کامیابی تینوں مسلح افواج کے درمیان بے مثال تعاون کا نتیجہ ہے۔ بالخصوص پاک فضائیہ آپریشن کے ہر مرحلے پر پاک فوج کے شانہ بَشانہ رہی۔ مسلح افواج کا یہ باہمی ربط ہمارا بیش قیمت اَثاثہ ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border a...

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border and I brought him to Lahore.  لاہور دھماکے کے گرفتار سہولت کار کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔

داستان گمنام محافظوں کی

شہید ہونے والی آئی ایس آئی آفیسر کو داعش نے نہیں پنجابی طالبان نے شہید کیا ہے۔ شرٹ کی بیک سائیڈ پہ لکھی ہوئی تحریر جسے عربی انداز میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے وہ اردو اندازِتحریر ہے عربی نہیں۔ بچے کھچے پنجابی طالبان جو ٹی ٹی پی کے ہیں وہ داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں جس کے پیچھے دو بڑے مقاصد ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنے والے عالمی سطح پر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ داعش پاکستان میں بہت فعال ہو چکی ہے۔ تا کہ پرامن پاکستان کے متعلق جو تاثر دنیا میں قائم ہو رہا ہے وہ مسخ ہو سکے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں داعش کی تشہیر اس انداز سے کی جائے کہ شام و عراق میں لڑنے والے جتھے جو داعش کی پیروی میں لڑ رہے ہیں وہ یہاں کا رخ کریں۔ اسطرح جوجنگ وہاں مسلط ہے وہ پھیل کر یہاں آجائے ساری زندگی گمنامی میں رہ کر ہماری حفاظت کرنے والے عام طور پر گمنامی میں شہید ہو جاتے ہیں۔ ہمیں پتہ تک نہیں چلتا اور وہ ہم پہ قربان ہو چکے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان جب شہید ہوتے ہیں ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے لیے اور اس ملک کےلیے شہید ہوئے ہیں، ہم فخر سے دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ دیکھو ہمارے دفاع پہ متعین کتنے شوق سے اللہ کی راہ ...

ہیڈکانسٹیبل رافعہ قسیم

سال 2002کے بعد جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں تیز کیں تو معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اس سے محفوظ نہیں رہ سکا ۔ حملہ آوروں نے 1000 سے زائد سکولوں اور درجنوں ہسپتالوں، پلوں، نجی املاک، پولیس تھانوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جنازوں، مساجد اور مزاروں تک کو نہیں بخشا۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا ان کا خصوصی طور پر نشانہ بنے۔ لاتعداد سرکاری ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ متعدد علاقوں میں ملازمین کو حالات کے جبر کے باعث ملازمتیں بھی چھوڑنی پڑیں۔ سال 2007کے بعد حملوں کی تعداد میں یکدم شدت آئی تو صورت حال قابو سے باہر ہونے لگی اور اس سے نمٹنے کے لئے جہاں ہماری افواج میدان میں ایک نئے جذبے کے ساتھ نکلنے پر مجبور ہوئیں، وہاں ایف سی اور پولیس بھی عوام کے تحفظ کے لئے میدان میں نکل آئیں۔ایک اندازے کے مطابق سال 2013 تک صوبہ خیبرپختونخوا کے 1570 سے زائد پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں جن میں 100افسران بھی شامل ہیں۔ پولیس نے نہ صرف سیکڑوں شہادتیں دیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لئے 24خودکش حملوں سمیت 80 سے زائد براہ راست حملے بھی بر...