Skip to main content

پاکستان کے دفاع میں ایک اہم سنگِ میل، بابر کروز مزائل


آج کے اس دور میں کسی بھی ملک و قوم کی سلامتی اس دفاع پر منحصر ہوتی ہے۔ جس ملک کا دفاع مضبوط ہوتا ہے اور اس کے پاس ایٹم بم ہوتا ہے دشمن اس ملک پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ امریکہ اور روس جیسے انتہائی ترقی یافتہ ممالک ایسا دفاعی نظام بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ کسی بھی ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک پر اگر چڑھائی کر دی جائے تو اس ملک کی طرف سے داغے گئے روایتی و ایٹمی مزائل وہ با آسانی مار کر گرا سکتے ہیں۔ لہذا پاکستان کو امریکہ جیسے دوست نما دشمن کا منہ توڑنے کے لئے اور اسرائیل کے پوری اسلامی دُنیا پر قابض ہونے خواب کو چکنا چور کرنے کے لئے ایک ایسا ہتھیار درکار تھا جو دشمن پر انتہائی خاموشی اور پھرتی سے خطرناک وار کر سکے، جو بابر کروز مزائل کی شکل میں نمودار ہوا۔
بابر کروز مزائل بہت سی خصوصیات اور ایٹمی صلاحیت کا حامل خطرناک ہتھیار ہے۔ ان میں کچھ چیدہ چیدہ خصوصیات درج ذیل ہیں:
• بابر کروز مزائل (Second Strike Capability) مہیا کرتا ہے جس کا مطلب ہے ہماری زمینی تنصیبات کے تباہ ہونے پر ہمارے پاس دشمن پر حملے کا ایک موثر اور خطرناک پلیٹ فارم موجود ہے۔
• ابتدائی طور پر یہ مزائل 700 کلومیٹر دور بیٹھے دشمن کو خاموشی سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس مزائل کی رینج بڑھانے پر کام جاری ہے۔
• بابر کروز مزائل کو آبدوز سے فائر کیا جا سکتا ہے۔ مطلب اگر امریکہ، بھارت، اسرائیل یا کوئی اور ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ پہلے ایٹمی حملہ کر کے پاکستان کو تباہ کر دے گا تو وہ ایسی جراّت کبھی نہیں کرے گا جب اسے پتہ ہوگا کہ پاکستان کی آبدوزیں جو کہ بابر کروز مزائل جیسے خطرناک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں، یہ کبھی بھی پانی کے اندر سے نکل کر ہمیں صفہ ہستی سے مٹا دیں گی۔
• بابر کروز مزائل سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ یعنی اس مزائل کو دشمن کا کوئی بھی دفاعی نظام یا ریڈار دیکھ نہیں سکتا۔ ایسی صورتحال میں دُنیا کا کوئی بھی نظام اس مزائل کو اپنے ٹارگٹ تک پہنچنے سے روکنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔
• یہ مزائل انتہائی نیچی پرواز کرتا ہے جس سے نہ صرف یہ دشمن کے ریڈارز سے اوجل رہتا ہے بلکہ یہ مزائل اپنی تیز رفتاری اور نیچی پرواز کی وجہ سے زمین پر موجود کسی بھی قسم کے فائر سے بچ نکلنے میں خصوصی خاصیت کا حامل ہے۔
------------------------------------------
پاکستان کے ایٹمی صلاحیت بننے کا راز ہی یہی ہے کہ عنقریب اسرائیل جیسے ملک کو صفہ ہستی مٹایا جائے جو نہ صرف مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر قبضہ کرنے کا ناپاک ارادہ رکھتا ہے بلکہ وہ پوری اسلامی دُنیا کو تباہ و برباد کرنے کے لئے عملی اقدامات بھی اٹھا رہا ہے۔
یہ سب اللہ تعالیٰ کے فضل، رسول اللہ ﷺ کی نظرِ کرم اور پاک فوج کی وہ ناقابلِ فراموش کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کا دفاع دن بہ دن اس قدر مضبوط ہوتا چلا جا رہا ہے کہ آئیندہ وقت میں پاک فوج نہ صرف اسلامی دُنیا کی سربراہی کرے گا بلکہ بزرگوں کی بشارت ہے کہ اس دُنیا کے فیصلے بھی پاکستان کی ہاں یا نہ میں ہونگے۔۔۔۔۔ اللہ اکبر
------------------------------------------
لہذا پاک فوج کی قدر کیجئے اور دشمنوں کے مظموم مقاصد کا حصہ بننے سے گریز کریں۔ یہ نہ صرف ہمارے بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کے حق میں ہے۔
------------------------------------------
پاکستان نور ہے اور نور کو کبھی زوال نہیں ہوگا۔
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائیندہ باد

Comments

Popular posts from this blog

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border a...

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border and I brought him to Lahore.  لاہور دھماکے کے گرفتار سہولت کار کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔

داستان گمنام محافظوں کی

شہید ہونے والی آئی ایس آئی آفیسر کو داعش نے نہیں پنجابی طالبان نے شہید کیا ہے۔ شرٹ کی بیک سائیڈ پہ لکھی ہوئی تحریر جسے عربی انداز میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے وہ اردو اندازِتحریر ہے عربی نہیں۔ بچے کھچے پنجابی طالبان جو ٹی ٹی پی کے ہیں وہ داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں جس کے پیچھے دو بڑے مقاصد ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنے والے عالمی سطح پر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ داعش پاکستان میں بہت فعال ہو چکی ہے۔ تا کہ پرامن پاکستان کے متعلق جو تاثر دنیا میں قائم ہو رہا ہے وہ مسخ ہو سکے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں داعش کی تشہیر اس انداز سے کی جائے کہ شام و عراق میں لڑنے والے جتھے جو داعش کی پیروی میں لڑ رہے ہیں وہ یہاں کا رخ کریں۔ اسطرح جوجنگ وہاں مسلط ہے وہ پھیل کر یہاں آجائے ساری زندگی گمنامی میں رہ کر ہماری حفاظت کرنے والے عام طور پر گمنامی میں شہید ہو جاتے ہیں۔ ہمیں پتہ تک نہیں چلتا اور وہ ہم پہ قربان ہو چکے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان جب شہید ہوتے ہیں ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے لیے اور اس ملک کےلیے شہید ہوئے ہیں، ہم فخر سے دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ دیکھو ہمارے دفاع پہ متعین کتنے شوق سے اللہ کی راہ ...

ہیڈکانسٹیبل رافعہ قسیم

سال 2002کے بعد جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں تیز کیں تو معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اس سے محفوظ نہیں رہ سکا ۔ حملہ آوروں نے 1000 سے زائد سکولوں اور درجنوں ہسپتالوں، پلوں، نجی املاک، پولیس تھانوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جنازوں، مساجد اور مزاروں تک کو نہیں بخشا۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا ان کا خصوصی طور پر نشانہ بنے۔ لاتعداد سرکاری ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ متعدد علاقوں میں ملازمین کو حالات کے جبر کے باعث ملازمتیں بھی چھوڑنی پڑیں۔ سال 2007کے بعد حملوں کی تعداد میں یکدم شدت آئی تو صورت حال قابو سے باہر ہونے لگی اور اس سے نمٹنے کے لئے جہاں ہماری افواج میدان میں ایک نئے جذبے کے ساتھ نکلنے پر مجبور ہوئیں، وہاں ایف سی اور پولیس بھی عوام کے تحفظ کے لئے میدان میں نکل آئیں۔ایک اندازے کے مطابق سال 2013 تک صوبہ خیبرپختونخوا کے 1570 سے زائد پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں جن میں 100افسران بھی شامل ہیں۔ پولیس نے نہ صرف سیکڑوں شہادتیں دیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لئے 24خودکش حملوں سمیت 80 سے زائد براہ راست حملے بھی بر...