Skip to main content

پاکستان کو کشمیر پر بات کرنے کا حق نہیں ۔۔۔ طویل عرصہ تک کشمیر کمیٹی کے چیئر مین رہنے والے فضل الرحمنٰ کے بیان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا

پاکستان کو کشمیر پر بات کرنے کا حق نہیں ۔۔۔ طویل عرصہ تک کشمیر کمیٹی  کے چیئر مین رہنے والے فضل الرحمنٰ کے بیان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) کشمیر کمیٹی کے طویل عرصہ تک چیئرمین رہنے والے اور جمیعت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولوی فضل الرحمنٰ نے  کشمیر سے متعلق ایسا بیان دے ڈالا ہے کہ جس سے بھارتی لابی خوشی سے نہال ہو گئی ہے ۔ آل پارٹیز کانفرنس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اپنے علاقے فاٹا میں حالات کشمیر سے زیادہ خراب ہیں۔ ایسے خراب حالات کے پیش نظر پاکستان کا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ کشمیر کی بات کریں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس جو کہ کشمیر میں بھارتی مظالم ، اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ اور دھمکیوں کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے بلائی گئی تھی ، اس میں امیر جمیعت  علمائے اسلام (ف) نے الٹی ہی بات کہہ دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں  اور عوام شدید ترین مشکل حالات کا شکار ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ پہلے اپنے ملک میں غربت اور بے چینی کا خاتمہ کرنے پر توجہ دی جائے ۔ ان کے اس بیان پر اے پی سی میں موجود تمام پارٹیوں کے رہنما  حیران رہ گئے اور انہوں نے فضل الرحمن کے اس بیان پر شدید حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو پورا پاکستان اور پوری دنیا کشمیر پر ہونے والے بھارتی مظالم کے خلاف ایک پیج پر ہے جبکہ دوسری جانب فضل الرحمن نے بالکل ہی الٹی بات کہہ کر بھارتیوں کے موقف کی تائید کر دی ہے ۔ واضح رہے کہ اس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے بھی پانامہ پیپرز کا ذکر چھیڑ دیا تھا اور قومی اتحاد کے لئے پانامہ پیپرز کا معاملہ پہلے حل کرنے کا کہا تھا ۔ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے براہ راست نواز شریف کو مخاطب کر کے پانامہ پیپرز کا قصہ چھیڑ دیا۔ نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی سیکینڈل ہے اور اس معاملے  کو حل کئے بغیر ملکی اتحاد کا خواب پورا نہیں ہو سکتا ۔
واضح رہے کہ اک بھارت حالیہ کشیدہ صورت حال بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت ، آبی ذخائر کی بندش سمیت دیگر مخاصمانہ اقدامات کا جائزہ لینے اور ان کا جواب دینے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے وزیراعظم  میاں محمد نواز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں کو مدعو کیا ہے ۔وزیر اعظم ہاؤس میں جاری اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے لئے اٹھ کر سائیڈ روم میں آگئے ہیں۔ جہاں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ اختلافا ت کے باوجود کشمیر کےمعاملے پر پاکستانی حکومت کے ساتھ ہیں اور بھارتی جارحیت پر ہمارا اور حکومت کا موقف سب پاکستانیوں کی طرح ایک ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت پر وزیر اعظم نواز شریف کے شانہ بشانہ ہیں۔ بھارتی جارحیت سے متحد ہو کر ہی نمٹا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر اجلاس میں شریک ہوئے ہیں۔ موجودہ حالات میں پاک بھارت تعلقات ٹرننگ پوائنٹ ہیں۔ متحد پاکستان ہی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر سکتا ہے۔قومی سلامتی کے مقاصد مل کر کام کرنے سے ہی حاصل ہوں گے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کی تمام پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صدارت میں اسلام آباد میں جاری ہے جس میں بھارت کی جانب سے پیدا کردہ  صورتحال پر غور وغوض کیا جا رہا ہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border a...

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border and I brought him to Lahore.  لاہور دھماکے کے گرفتار سہولت کار کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔

داستان گمنام محافظوں کی

شہید ہونے والی آئی ایس آئی آفیسر کو داعش نے نہیں پنجابی طالبان نے شہید کیا ہے۔ شرٹ کی بیک سائیڈ پہ لکھی ہوئی تحریر جسے عربی انداز میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے وہ اردو اندازِتحریر ہے عربی نہیں۔ بچے کھچے پنجابی طالبان جو ٹی ٹی پی کے ہیں وہ داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں جس کے پیچھے دو بڑے مقاصد ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنے والے عالمی سطح پر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ داعش پاکستان میں بہت فعال ہو چکی ہے۔ تا کہ پرامن پاکستان کے متعلق جو تاثر دنیا میں قائم ہو رہا ہے وہ مسخ ہو سکے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں داعش کی تشہیر اس انداز سے کی جائے کہ شام و عراق میں لڑنے والے جتھے جو داعش کی پیروی میں لڑ رہے ہیں وہ یہاں کا رخ کریں۔ اسطرح جوجنگ وہاں مسلط ہے وہ پھیل کر یہاں آجائے ساری زندگی گمنامی میں رہ کر ہماری حفاظت کرنے والے عام طور پر گمنامی میں شہید ہو جاتے ہیں۔ ہمیں پتہ تک نہیں چلتا اور وہ ہم پہ قربان ہو چکے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان جب شہید ہوتے ہیں ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے لیے اور اس ملک کےلیے شہید ہوئے ہیں، ہم فخر سے دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ دیکھو ہمارے دفاع پہ متعین کتنے شوق سے اللہ کی راہ ...

ہیڈکانسٹیبل رافعہ قسیم

سال 2002کے بعد جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں تیز کیں تو معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اس سے محفوظ نہیں رہ سکا ۔ حملہ آوروں نے 1000 سے زائد سکولوں اور درجنوں ہسپتالوں، پلوں، نجی املاک، پولیس تھانوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جنازوں، مساجد اور مزاروں تک کو نہیں بخشا۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا ان کا خصوصی طور پر نشانہ بنے۔ لاتعداد سرکاری ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ متعدد علاقوں میں ملازمین کو حالات کے جبر کے باعث ملازمتیں بھی چھوڑنی پڑیں۔ سال 2007کے بعد حملوں کی تعداد میں یکدم شدت آئی تو صورت حال قابو سے باہر ہونے لگی اور اس سے نمٹنے کے لئے جہاں ہماری افواج میدان میں ایک نئے جذبے کے ساتھ نکلنے پر مجبور ہوئیں، وہاں ایف سی اور پولیس بھی عوام کے تحفظ کے لئے میدان میں نکل آئیں۔ایک اندازے کے مطابق سال 2013 تک صوبہ خیبرپختونخوا کے 1570 سے زائد پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں جن میں 100افسران بھی شامل ہیں۔ پولیس نے نہ صرف سیکڑوں شہادتیں دیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لئے 24خودکش حملوں سمیت 80 سے زائد براہ راست حملے بھی بر...