Skip to main content

پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف ٹھیک سے آپریشن نہیں کر رہی ڈان نیوز




پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف ٹھیک سے آپریشن نہیں کر رہی ڈان نیوز

جنگ گروپ کے بعد حکومت کے قریب ترین سمجھے جانے والے دوسرے بڑے میڈیا گروپ ڈان نیوز نے ایک " نامعلوم سورس " کی بنا پر یہ خبر جاری کی ہے کہ پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف ٹھیک سے آپریشن نہیں کر رہی جس کی وجہ سے شائد "منتخب جمہوری حکومت" ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل کر دے ۔۔۔۔۔۔ 

اب ذرا اس ساری صورت حال کی ایک بڑی تصویر پر نظر ڈالئے !

پاک فوج نے اس خطے میں دو تین ایسے کام کر دئیے ہیں جس نے اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں سارا کھیل برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ 

ضرب عضب نے امریکہ، انڈیا اور اسرائیل کے مشترکہ آپریشن ہارنسٹ نسٹ کی پاکستان میں کمر توڑ دی ہے اور پاکستان کو اندرونی خانہ جنگی کے ذریعے عراق و شام بنانے کا خواب ملیامیٹ کر دیا ہے۔ 

پاک فوج کی نگرانی میں بننے والے گوادر پراجیکٹ اور سی پیک کی بدولت نہ صرف چین امریکی اور انڈین دسترد برد سے محفوظ ہوکر براہ راست خلیج تک رسائی حاصل کر لے گا بلکہ دنیا کی یہ سب سے بڑی معیشت پاکستان پر انحصار کرنے لگے گی۔ 
یہی منصوبہ روس اور ایران جیسے ممالک کو کھنچ کر پاکستان لے آیا ہے جسکا مشاہدہ آج آپ اپنی آنکھوں سے کر رہے ہیں۔ ان دونوں ممالک میں انڈیا کی تمام سفارت کاری اور سرمایہ کاری دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ 

پاک فوج افغان مہاجرین کی واپسی اور افغانستان کی سرحد بندی کر کے اس خطے میں وہاں سے ہونی والی ممکنہ مداخلت کا راستہ بھی ہمیشہ کے لیے بند کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ 

پراکسی جنگ میں پاک فوج کے ہاتھوں ہونے والی عبرتناک شکست کے بعد دشمن اب ان تینوں محاذوں پر اپنے سیاسی اور صحافتی مہروں کو دوبارہ حرکت میں لے ایا ہے۔ 

کچھ دن پہلے فضل الرحمن نے اچانک قبائیلی عوام کو مخاطب کر کے کہا کہ " آپریشن ضرب عضب دراصل قبائل کے خلاف کیا گیا ہے" ۔۔

جب مولانا کے اس بیان پر مطلوبہ ردعمل نہیں آیا تو مسلم لیگ ن کے چودھری طلال نے فرمایا کہ " مولانا کی اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں " ۔۔۔۔۔۔۔۔ 

فضل الرحمن نے سی پیک پر بھی اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسکو مسلسل متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ وہ خود حکومت کا حصہ ہے۔ 

فضل الرحمن نے ضرب عضب کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر بھی شدید تنقید کی ہے۔ 

دو دن پہلے مسلم لیگ ن کے ترجمان پرویز رشید نے اعلان کیا کہ " پاکستان کو جرنیلوں نے برباد کیا ہے" اور " عمران خان کے دھرنے سے سی پیک کو خطرہ ہے" ۔۔ !

اور اب ڈان نیوز نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ اینٹلی جنس کامیابیاں حاصل کرنے والے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر پر الزامات لگا دئیے کہ وہ ٹھیک سے کام نہیں کر رہا ۔۔۔ 

کل فضل الرحمن اور بلاول بھٹو کے درمیان ہونے والے چوما چاٹی کے نیتجے میں یہ خبر بھی سامنے آئی کہ فضل الرحمن نے انکو حکومت کا ایک اہم پیغام دیا ہے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر عاصم کی رہائی کی کوئی صورت بن سکتی ہے۔( یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم نے 460 ارب روپے کی کرپشن اور دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ لیکن تاحال ہماری باکمال عدلیہ اس کا جرم " ثابت" نہیں کر سکی)

اگر ڈاکٹر عاصم کو کسی بھی طرح رہا کر دیا گیا تو یہ پاک فوج کے لیے ایک اور بہت بڑا جھٹکا ہوگا۔ جو پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان اور پنجاب آپریشن کے راستے میں حائل " جمہوری رکاؤٹوں" سے تنگ آئی ہوئی ہے۔ 

مسلم لیگ ن ہی کے ایک لیڈر نے معنی خیز اعلان فرمایا ہے کہ " نومبر کے بعد سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا" ۔۔ یعنی راحیل شریف کے جانے کے بعد ان سارے کاموں کو فل سٹاپ لگانے کی کوشش کی جائیگی!

پاک فوج کا گھیراؤ کرنے والے یہ سارے ملکر امریکہ اور انڈیا کی اس خطے میں ہارتی ہوئی جنگ کو جتوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں نہ ان کو اللہ کا خوف ہے اور نہ اپنے انجام کا ڈر ۔۔۔ !

سنا ہے پاکستان میں ایک آئین بھی پایا جاتا ہے جس کے آرٹیکل 19 کے مطابق کوئی شخص بغیر ثبوت کے اور بغیر مطلوبہ فورم ( عدالت ) کے بغیر پاک فوج پر تنقید نہیں کر سکتا "؟؟؟ 

ان لوگوں پر آئین کا یہ آرٹیکل کیوں اپلائی نہیں ہوتا ؟ کیا یہ آئین صرف سیاست دانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہی لکھا گیا ہے؟؟

Comments

Popular posts from this blog

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border a...

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border and I brought him to Lahore.  لاہور دھماکے کے گرفتار سہولت کار کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔

داستان گمنام محافظوں کی

شہید ہونے والی آئی ایس آئی آفیسر کو داعش نے نہیں پنجابی طالبان نے شہید کیا ہے۔ شرٹ کی بیک سائیڈ پہ لکھی ہوئی تحریر جسے عربی انداز میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے وہ اردو اندازِتحریر ہے عربی نہیں۔ بچے کھچے پنجابی طالبان جو ٹی ٹی پی کے ہیں وہ داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں جس کے پیچھے دو بڑے مقاصد ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنے والے عالمی سطح پر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ داعش پاکستان میں بہت فعال ہو چکی ہے۔ تا کہ پرامن پاکستان کے متعلق جو تاثر دنیا میں قائم ہو رہا ہے وہ مسخ ہو سکے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں داعش کی تشہیر اس انداز سے کی جائے کہ شام و عراق میں لڑنے والے جتھے جو داعش کی پیروی میں لڑ رہے ہیں وہ یہاں کا رخ کریں۔ اسطرح جوجنگ وہاں مسلط ہے وہ پھیل کر یہاں آجائے ساری زندگی گمنامی میں رہ کر ہماری حفاظت کرنے والے عام طور پر گمنامی میں شہید ہو جاتے ہیں۔ ہمیں پتہ تک نہیں چلتا اور وہ ہم پہ قربان ہو چکے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان جب شہید ہوتے ہیں ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے لیے اور اس ملک کےلیے شہید ہوئے ہیں، ہم فخر سے دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ دیکھو ہمارے دفاع پہ متعین کتنے شوق سے اللہ کی راہ ...

ہیڈکانسٹیبل رافعہ قسیم

سال 2002کے بعد جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں تیز کیں تو معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اس سے محفوظ نہیں رہ سکا ۔ حملہ آوروں نے 1000 سے زائد سکولوں اور درجنوں ہسپتالوں، پلوں، نجی املاک، پولیس تھانوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جنازوں، مساجد اور مزاروں تک کو نہیں بخشا۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا ان کا خصوصی طور پر نشانہ بنے۔ لاتعداد سرکاری ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ متعدد علاقوں میں ملازمین کو حالات کے جبر کے باعث ملازمتیں بھی چھوڑنی پڑیں۔ سال 2007کے بعد حملوں کی تعداد میں یکدم شدت آئی تو صورت حال قابو سے باہر ہونے لگی اور اس سے نمٹنے کے لئے جہاں ہماری افواج میدان میں ایک نئے جذبے کے ساتھ نکلنے پر مجبور ہوئیں، وہاں ایف سی اور پولیس بھی عوام کے تحفظ کے لئے میدان میں نکل آئیں۔ایک اندازے کے مطابق سال 2013 تک صوبہ خیبرپختونخوا کے 1570 سے زائد پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں جن میں 100افسران بھی شامل ہیں۔ پولیس نے نہ صرف سیکڑوں شہادتیں دیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لئے 24خودکش حملوں سمیت 80 سے زائد براہ راست حملے بھی بر...