Skip to main content

’’بھارت کو دہشتگرد ملک قرار دیا جائے‘‘وائٹ ہاؤس میں پٹیشن کیلئے کتنے دستخطوں کی ضرورت ہے؟

پاکستان کو دہشت گرد قرار دیاجائے‘‘ وائٹ ہاؤس میں بھارت نواز پٹیشن خارج ہو گئی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان بھارت پر ایک بار پھر بازی لے گیا۔ وائٹ ہاؤس نے پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست قراردینے کی پٹیشن خارج کردی۔پٹیشن بھارت نواز ارکان کانگریس نے دائر کی تھی جو جعلی دستخط کے باعث خارج کی گئی۔وائٹ ہاؤس نے پاکستان کودہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست قراردینے کی بھارتی پٹیشن خارج کردی اور پٹیشن کو بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پاکستان کے خلاف یہ پٹیشن بھارت نواز امریکی کانگریس رکن ٹیڈ پوئے اوردانا روہرابیکر نے جمع کرائی تھی۔وائٹ ہاؤس کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھارتی پٹیشن ناقابل قبول ہے اور پٹیشن پر کئے گئے دستخط مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ پٹیشن پر جعلی دستخط کئے گئے جس کی وجہ سے یہ ہٹادی گئی۔واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے بھی وائٹ ہاؤس میں بھارت کو دہشتگردی کی سرپرستی کرنے والا ملک قرار دینے کی پٹیشن دائر کی گئی ہے جس پر بڑی تعداد میں انسانیت کا در رکھنے والے لوگ دستخط کر رہے ہیں۔ پٹیشن کے مطابق بھارت پاکستان میں شدت پسندانہ اور دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے۔ بھارت خاص طور پر اسلامی جمہوریہ کے خلاف دہشت گردی پھیلانے اور خونی پراکسی جنگوں میں ملوث ہے، خاص طور پر بلوچستان کے صوبے، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور کراچی کے میٹروپولیٹن شہر میں بھارت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔پٹیشن میں کہا گیا کہ کل بھوشن یادیو نے اس ضمن میں واضح اقرار کیا ہے اور وہ ایک بڑا ثبوت ہے۔ صرف یہی نہیں، کل بھوشن بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر ہیں اور انہوں نے یہ بھی اقرار کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ اور ISIS کی اعانت سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیاں کروا رہے ہیں۔ ان تمام شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارت کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے۔
اس ضمن میں وائٹ ہاؤس کی پٹیشن پر دستخطی مہم جاری ہے اور ذیل میں دیئے گئے لنک پر کلک کرکے پٹیشن پر دستخط کئے جا سکتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border a...

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border and I brought him to Lahore.  لاہور دھماکے کے گرفتار سہولت کار کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔

داستان گمنام محافظوں کی

شہید ہونے والی آئی ایس آئی آفیسر کو داعش نے نہیں پنجابی طالبان نے شہید کیا ہے۔ شرٹ کی بیک سائیڈ پہ لکھی ہوئی تحریر جسے عربی انداز میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے وہ اردو اندازِتحریر ہے عربی نہیں۔ بچے کھچے پنجابی طالبان جو ٹی ٹی پی کے ہیں وہ داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں جس کے پیچھے دو بڑے مقاصد ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنے والے عالمی سطح پر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ داعش پاکستان میں بہت فعال ہو چکی ہے۔ تا کہ پرامن پاکستان کے متعلق جو تاثر دنیا میں قائم ہو رہا ہے وہ مسخ ہو سکے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں داعش کی تشہیر اس انداز سے کی جائے کہ شام و عراق میں لڑنے والے جتھے جو داعش کی پیروی میں لڑ رہے ہیں وہ یہاں کا رخ کریں۔ اسطرح جوجنگ وہاں مسلط ہے وہ پھیل کر یہاں آجائے ساری زندگی گمنامی میں رہ کر ہماری حفاظت کرنے والے عام طور پر گمنامی میں شہید ہو جاتے ہیں۔ ہمیں پتہ تک نہیں چلتا اور وہ ہم پہ قربان ہو چکے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان جب شہید ہوتے ہیں ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے لیے اور اس ملک کےلیے شہید ہوئے ہیں، ہم فخر سے دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ دیکھو ہمارے دفاع پہ متعین کتنے شوق سے اللہ کی راہ ...

ہیڈکانسٹیبل رافعہ قسیم

سال 2002کے بعد جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں تیز کیں تو معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اس سے محفوظ نہیں رہ سکا ۔ حملہ آوروں نے 1000 سے زائد سکولوں اور درجنوں ہسپتالوں، پلوں، نجی املاک، پولیس تھانوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جنازوں، مساجد اور مزاروں تک کو نہیں بخشا۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا ان کا خصوصی طور پر نشانہ بنے۔ لاتعداد سرکاری ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ متعدد علاقوں میں ملازمین کو حالات کے جبر کے باعث ملازمتیں بھی چھوڑنی پڑیں۔ سال 2007کے بعد حملوں کی تعداد میں یکدم شدت آئی تو صورت حال قابو سے باہر ہونے لگی اور اس سے نمٹنے کے لئے جہاں ہماری افواج میدان میں ایک نئے جذبے کے ساتھ نکلنے پر مجبور ہوئیں، وہاں ایف سی اور پولیس بھی عوام کے تحفظ کے لئے میدان میں نکل آئیں۔ایک اندازے کے مطابق سال 2013 تک صوبہ خیبرپختونخوا کے 1570 سے زائد پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں جن میں 100افسران بھی شامل ہیں۔ پولیس نے نہ صرف سیکڑوں شہادتیں دیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لئے 24خودکش حملوں سمیت 80 سے زائد براہ راست حملے بھی بر...