Skip to main content

پاکستانی ہیکرز نے کمال کر دکھایا۔

پاکستانی ہیکرز نے کمال کر دکھایا۔

مقبوضہ کشمیر میں تھوئس کے فوجی ہوائی اڈے اور جموں ایئرپورٹ پر اُترنے والے بھارتی طیارے جونہی لینڈ کرنے کےلئے رن وے کے قریب پہنچتے ہیں، ان کے کاک پٹ میں پاکستان کے ملی نغمے گونجنے لگتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی ہیکروں نے مقبوضہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب اُترنے والے طیاروں کے مواصلاتی پیغامات میں دخل اندازی کرنا شروع کردی ہے اور جیسے ہی کوئی طیارہ لینڈنگ کرنے کےلئے رن وے کے قریب پہنچتا ہے تو وہ کنٹرول ٹاور اور پائلٹ کے درمیان مواصلاتی رابطہ معطل کرکے اس کی جگہ پاکستان کے قومی نغمے نشر کرنا شروع کردیتے ہیں اور کنٹرول ٹاور اور طیارے کے کاک پٹ میں پاکستان کے ملی نغمے گونجنے لگتے ہیں۔
واضح رہے کہ پورے مقبوضہ کشمیر کا تمام ایئر ٹریفک کنٹرول بھارتی فضائیہ کے زیرِ انتظام ہے۔ ایک بھارتی پائلٹ کے مطابق جب بھی کوئی طیارہ دس ہزار فٹ سے کم کی بلندی پر پہنچتا ہے تو مبینہ پاکستانی ہیکر اس کا ٹیلی کمیونی کیشن سسٹم جام کردیتے ہیں اور اسی فریکوئنسی پر ’’دل دل پاکستان، جان جان پاکستان‘‘ یا اسی طرح کے دوسرے پاکستانی قومی نغمے نشر کرنے لگتے ہیں۔
طیاروں کے مواصلاتی رابطے میں اس ’’مبیّنہ دخل اندازی‘‘ نے بھارتی فوج اور شہری ہوا بازی کے اداروں کو اتنا پریشان کردیا ہے کہ وہ اس سے بچنے کےلئے رابطے کی فریکوئنسی بار بار تبدیل کرتے ہیں لیکن پھر بھی کوئی نہ کوئی ہیکر اس نئی فریکوئنسی کو شناخت کرکے اس پر پاکستانی قومی نغمے نشر کرنے لگتا ہے۔ علاوہ ازیں لینڈنگ گیئر کھولتے ہی پائلٹ اپنے طیارے کی کمیونی کیشن فریکوئنسی بدل کر VHF کردیتے ہیں جس پر کنٹرول ٹاور سے رابطہ نسبتاً محفوظ ہوتا ہے لیکن پھر بھی یہ مکمل محفوظ ہرگز نہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border a...

Suicide Bomber hailed from Afghanistan. Entered through Torkham Border and I brought him to Lahore.  لاہور دھماکے کے گرفتار سہولت کار کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔

داستان گمنام محافظوں کی

شہید ہونے والی آئی ایس آئی آفیسر کو داعش نے نہیں پنجابی طالبان نے شہید کیا ہے۔ شرٹ کی بیک سائیڈ پہ لکھی ہوئی تحریر جسے عربی انداز میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے وہ اردو اندازِتحریر ہے عربی نہیں۔ بچے کھچے پنجابی طالبان جو ٹی ٹی پی کے ہیں وہ داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں جس کے پیچھے دو بڑے مقاصد ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنے والے عالمی سطح پر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ داعش پاکستان میں بہت فعال ہو چکی ہے۔ تا کہ پرامن پاکستان کے متعلق جو تاثر دنیا میں قائم ہو رہا ہے وہ مسخ ہو سکے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں داعش کی تشہیر اس انداز سے کی جائے کہ شام و عراق میں لڑنے والے جتھے جو داعش کی پیروی میں لڑ رہے ہیں وہ یہاں کا رخ کریں۔ اسطرح جوجنگ وہاں مسلط ہے وہ پھیل کر یہاں آجائے ساری زندگی گمنامی میں رہ کر ہماری حفاظت کرنے والے عام طور پر گمنامی میں شہید ہو جاتے ہیں۔ ہمیں پتہ تک نہیں چلتا اور وہ ہم پہ قربان ہو چکے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان جب شہید ہوتے ہیں ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے لیے اور اس ملک کےلیے شہید ہوئے ہیں، ہم فخر سے دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ دیکھو ہمارے دفاع پہ متعین کتنے شوق سے اللہ کی راہ ...

ہیڈکانسٹیبل رافعہ قسیم

سال 2002کے بعد جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے اپنی کارروائیاں تیز کیں تو معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اس سے محفوظ نہیں رہ سکا ۔ حملہ آوروں نے 1000 سے زائد سکولوں اور درجنوں ہسپتالوں، پلوں، نجی املاک، پولیس تھانوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جنازوں، مساجد اور مزاروں تک کو نہیں بخشا۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا ان کا خصوصی طور پر نشانہ بنے۔ لاتعداد سرکاری ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ متعدد علاقوں میں ملازمین کو حالات کے جبر کے باعث ملازمتیں بھی چھوڑنی پڑیں۔ سال 2007کے بعد حملوں کی تعداد میں یکدم شدت آئی تو صورت حال قابو سے باہر ہونے لگی اور اس سے نمٹنے کے لئے جہاں ہماری افواج میدان میں ایک نئے جذبے کے ساتھ نکلنے پر مجبور ہوئیں، وہاں ایف سی اور پولیس بھی عوام کے تحفظ کے لئے میدان میں نکل آئیں۔ایک اندازے کے مطابق سال 2013 تک صوبہ خیبرپختونخوا کے 1570 سے زائد پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں جن میں 100افسران بھی شامل ہیں۔ پولیس نے نہ صرف سیکڑوں شہادتیں دیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لئے 24خودکش حملوں سمیت 80 سے زائد براہ راست حملے بھی بر...